ایک پرانا قصہ آپ نے بھی سنا ہوگا ایک صاحب کو جن تابع کرنے کا بہت شوق تھا دور کسی جنگل میں ایک بابا جی بیٹھے تھے ان کے قدم چھوئے اور ان سے درخواست کی کہ براہ کرم آپ مجھے کوئی جن تابع کرنے کا ٹوٹکہ بتائیں‘ انہوں نے پہلے تو بہت انکار کیا لیکن ان کے مسلسل اصرار اور منت کے بعد انہوں نے اسے ایک عمل کروایا اور اپنی موجودگی میں کروایا عمل بہت مشقت طلب تھا لیکن واقعی جن تابع ہوگیا اب جب جن تابع ہوا تو یہ اسے جو خدمت بھی کہتے تھے وہ ایک پل میں وہ خدمت بجالاتا تھا‘ بے موسم کے پھل منگواتے‘ غذائیں منگواتے‘ موتی‘ جواہرات منگواتے ہر پسند اور ہر چیز منگواتے چند دن تو بہت خوشی سے گزرے اور وہ بہت خوش ہوئے کہ میں کہاں سے کہاں پہنچ گیا لیکن چند ہی دنوں کے بعد ان کے تمام کام ختم ہوگئےاور تمام خواہشات اور ضروریات پوری ہوگئیں اب جن تو غلام اور تابع تھا جب وہ فارغ بیٹھتا تو ان کے گھر میں چھیڑچھاڑ شرارتیں کرتا نقصان کرتا‘حتیٰ کہ بیوی بچوں کو چھیڑتا‘ کبھی گھر کا نظام متاثر کرتا‘ اب یہ اس کو ادب سکھاتے اور وہ ادب سیکھنے والا کہاں تھا ‘اس جن نے تو خود انہیں ادب سکھانے کا پروگرام بنایا ہوا تھا‘ اب یہ تھک ہار کر واپس اسی بابا جی کی خدمت میں پہنچا اب دیکھا تو بابا جی کی جھونپڑی تو تھی باباجی نہیں تھے۔ پتہ چلا کہ تھوڑا عرصہ پہلے باباجی فوت ہوگئے ہیں۔ اب باباجی کی جھونپڑی سے لپٹ کر بہت زیادہ روئے‘ آہ و زاری کی‘ کبھی باباجی کو پکارتے تھے‘ کبھی ان کی روح کو پکارتے تھے‘ نہ باباجی کی واپسی نہ روح کی واپسی‘ ادھر جن مسلسل تقاضا کرتاتھا مجھے خدمت دو‘ کئی بار جی میں آیا کہ اس جن کو اجازت دیدیں اور اس کو آزاد کردیں۔ لیکن جس وقت بابا جی نے جن کو قابو کرنے کا چلہ کیا تھا اور بات یہ بتائی تھی کہ اگر اس کو آزاد کردیا یہ تجھ سے اور تیری نسلوں سے انتقام لے گا اور ایسا انتقام لے گا کہ تو یاد کرے گا اور تجھے پریشان کرے گا۔ اب یہ اور مصیبت جو گلے پڑگئی اور ایسی گلے پڑی کہ خود پریشان کن‘ حتیٰ کہ موصوف کچھ ہی عرصہ کے بعد اسی غم کو لے کر مرگئے بلکہ سننے میں یہاں تک آیا کہ ایک دفعہ خود اسی جن نے ان کا گلہ گھونٹ کر ان کو مار دیا۔
کیا خیال ہے آپ بھی جن تابع کرنا چاہتے ہیں تو میرا مشورہ ہے کبھی نہ کیجئے گا جہاں جہاں جن تابع کرنے کا مشورہ عمل یا کوئی جل منتر ہے تو وہاں آنکھیں بند کرلیجئے گا‘ چپکے سے چھوڑ کر وہ محنت کسی ایسے خیر کے عمل پر لگائیں جو خیر کا عمل آپ کی دنیا اور آخرت کو سنوار دے اور دنیا اور آخرت کو بہتر کردے۔میرے پاس ایک صاحب آئے جن کے گھر میں چٹکی آٹا نہیں اور ذرا نمک نہیں اور یہ وہ شخص تھے جن کے باپ دادا کی جائیداد اور زمینیں اتنی تھیں موصوف کہتے تھے کہ اگر تیز رفتار گھوڑا ایک دن پورا ہمارے گھر اور جائیداد میں دوڑتا بھی رہے تو کبھی بھی وہ ختم نہ ہو لیکن اب عالم یہ ہے سب کچھ لٹ گیا‘ سب کچھ مٹ گیا اور سب کچھ ختم ہوگیا۔ کچھ بھی نہ بچا اور سب تنکا تنکا برباد ہوگیا اور ہر چیز ان کی ختم ہوگئی۔ ان کو دو چیزیں کھاگئیں ایک سونا بنانے کا فارمولہ اور ایک جن تابع کرنے کاشوق۔ کہنے لگے کہ مجھے باپ کی جائیداد ہونے کے باوجود بھی ایک ایسا شوق اور جذبہ لگ گیا کہ میرے جی میں آیا کہ میں کیوں نہ کسی جن کو تابع کرلوں یا سونا بنانے کا فارمولہ مجھے کہیں سے مل جائے جو شخص بھی مجھے ملا ہر شخص مجھے سونا بنانے کا نسخہ اور فارمولہ بنانے کا دعویٰ کرتا تھا‘ کوئی کہتا میں نے اب تک تیس من سونا بنایا ہے‘ کوئی کہتا پانچ کلو‘ کوئی ایک کلو‘ کوئی کہتا میں نے بنایا ہے اور میرے گرو اور استاد نے
حکم دیا کہ جو بنا چکے ہو یہ سب کا سب زمین میں دفن کردو اور وہ میں نے زمین میں دفن کردیا۔ طرح طرح کی کہانیاں طرح طرح کے دھوکے اور طرح طرح کے جھوٹ سنتے سنتے میری زندگی بیت گئی‘ جو مال تھا سرمایہ تھا وہ سب کا سب سونا بنانے میں میں نے پھونک دیا جب وہاں سے ناکامی ہوئی تو کسی مشورہ دینے والے مخلص نے ایک مشورہ دیا تم ایسا کرو کہ جن کو اپنے تابع کرلو‘ سونا بنانے کے کام میں تو سب کچھ برباد ہوگیا اس کام میں تمہارا کچھ لگے گا نہیں اور تمہارا کچھ خرچ نہیں ہوگا اور تم بس جن کو اپنے تابع کرو گے تمہاری تمام کھوئی ہوئی لوٹی ہوئی دولت بھی واپس آئے گی اور جو چاہو گے وہی ہوگا۔ تمہیں کمال اور ایسا مرتبہ ملے گا بڑے بڑے عامل خود تمہارے تابع ہوجائیں گے اور تم جو چاہو گے پاؤ گے۔ بےموسم پھل کھاؤگے ‘تم چاہو گے قیمتی کپڑے تو پہنو گے‘ تم چاہو گے سونے کی کانوں سے سونا پانا تو اسے کہو گے سونا نکال کر لے آئے گا۔ ہیرے کی کان سے ہیرے چاہیے تواسے کہووہ ہیرے کی کان سے زمرد‘ یاقوت‘ مرجان‘ موتی بس تمہارا جو جی چاہے گا وہی تمہیں ملے گا۔ ان صاحب نے ان کی تسلی کے لیے یہ بھی کہہ دیا کہ ضروری نہیں کہ تم جن کو چوری پر لگا دو کہ وہ کسی جوہری کی دکان سے سونا اور ہیرے اٹھا کر لے آئے اور قیمتی موتی اٹھا کر لے آئے بلکہ یہ ہوگا کہ وہ اصلی کانوں سے جو قدرت کی کانیں ہیں وہ تو اللہ کی زمین ہے اللہ کی زمین سب کے لیے ہے وہاں سے نکال کر لے آئے گا۔ میرے یقین کو اور مضبوط کرنے کے لیے انہوں نے مجھے ایک اورانوکھا راستہ دیا اور وہ یہ دیا کہ کتنے کھنڈر ایسے ہیں جہاں محلات تھے‘ بادشاہ تھے بڑی بڑی حکومتیں تھیں‘ سلطان تھے اور وہ نقش و نگار ان کے ختم ہوگئے اور ان کی سب چیزیں وجود سے مٹ گئیں بس تم اتنا کروگے کہ جن کو حکم کرو گے کہ پھرو اور جگہ جگہ خزانے تلاش کرو‘ سینکڑوں اور ہزاروں سال سے مدفون خزانے جنات اپنی خداداد طاقتوں اور صلاحیتوں کی بنیاد پر نکال کر لے آئیں گے اور جب نکال کر لے آئیں گے بس تم ان کے مالک ہو۔ تم نے تو غلطی کی سونا بنانے کے دھندے میں لگ گئے اور سونا بنانے کا دھندا سارا کا سارا وہ ہے جس پر مال ‘گھر اور وقت خرچ ہوتا ہے لوگوں کی منتیں کرنی پڑتی ہیں اگر لوگوں کے پاس ہے تو وہ چھپاتے ہیں اکثر لوگوں کے پاس ہوتا نہیں اگر ہوتا تو وہ کیا خود نہ بنا لیتے تمہیں کیوں بتاتے؟ یہ تم سے بہت بڑی غلطی ہوئی ہے کہ تم نے اپنے باپ کی ساری جائیداد سونا بنانے کے چکر میں خرچ کردی‘ حتیٰ کہ جو سونا تمہارے پاس تھا بھی وہ بھی تم نے ضائع کردیا۔
بس! ایک ’’جن ‘‘تمہارے تابع ہوگا اور وہ جن تمہاری ہر چاہت اور ہر خواہش کو پورا کرے گا ‘تم جو مانگو گے وہی ملے گا‘ تم جو چاہو گے وہی ہوگا میں حیرت سے ان کی باتیں سن رہا تھا اور ٹکٹکی باندھ کر انہیں دیکھ رہا تھا میں ان کی باتوں میں ایسی سچائی پارہا تھا کہ مجھے احساس ہوا کہ دنیا میں اس سے بڑا مخلص شخص مجھے تو کبھی ملا ہی نہیں‘ میں ٹکٹکی باندھ کر اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس کی مخلصانہ گفتگو کو سن رہا تھا ان کے دلائل ایسے تھے اور باتیں اتنی دلفریب تھیں اور سچائی کا رخ ایسا تھا کہ میں ان کا گرویدہ ہوتا چلا گیا انہوں نے مجھ سے کچھ نہ مانگا‘ پیسہ چیزیں نہ لیں‘ کچھ بھی نہ چاہا بس میں ان کی کہی ہرچیز مانتا چلا گیا‘ انہوں نے مجھے 121 دن کا ایک چلہ دیا اور کہنے لگے: تم جب یہ چلہ کرو گے‘ ٹھیک اکتالیس دن کے بعد تمہیں ایک سایہ محسوس ہوگا تم سایہ پر توجہ نہ کرنا اپنے عمل پر توجہ اور بھرپور توجہ کرنا ‘اکیاون دن کے بعد تمہیں وہ سایہ محسوس ہوگا کہ اس کا کچھ وجود بھی ہے یعنی آنکھ‘ سر‘ پاؤں ہاتھ وغیرہ اور ٹھیک اکسٹھ دن کے بعد وہ سایہ حرکت کرتا ہوا محسوس ہوگا تمہارے اردگر اس کی شکل چونکہ کچھ واضح ہوگی اور ڈراؤنی بھی ہوگی‘ لہٰذا گھبرانا نہیں اکہتر دن کے بعد وہ سایہ ایک مکمل وجود کی شکل میں تمہارے سامنے آکر بیٹھ جائے گا وہ گفتگو نہیں کرے گا‘ خاموش ہوگا اب بھی وہ تمہارے کام کا نہیں ہے اور تمہیں اپنے عمل کو نہیں چھوڑنا 81 دن کے بعد وہ سایہ تمہارے لیے ایک پھولوں کا گلدستہ لے آئے گا غلطی نہ کرنا‘ پھولوں کا گلدستہ نہ لینا‘ اگر لے لیا وہی ہوگا باقی تمہیں مطلوب نہ ہوگا اور وہ پھولوں کا گلدستہ دے کر تمہیں چلاجائے گا۔ اکیانوےدن کے بعد وہ تمہارے لیے ایک سبز رنگ کی چادر لے آئے گا‘ وہ تمہارے اوپر اوڑھانے کی کوشش کرے گا اس کے اوڑھنے کیلئے نہ اس کی طرف دیکھنا نہ بازو پھیلا نا‘ نہ توجہ کرنا بلکہ سر جھکائے اپنے کام سے کام رکھنا اور اپنے عمل کو جاری و ساری رکھنا۔ ٹھیک ایک سو ایک دن کے بعد وہ سایہ منجمد ہوکر تمہارے سامنے بیٹھے گا اور وہ کبھی نہیں ہٹے گا حتیٰ کہ تم اپنا عمل جاری رکھنا وہ تم سے گفتگو کرے گا تم اس کی گفتگو سنو گے وہ تمہیں بہت مزیدار باتیں سنائے گا لیکن اس کی مزیدار باتیں تم نے سنتے جانا ہے اس کو کسی بات کا جواب نہیں دینا اگر تم نے جواب دے دیا‘ بس تمہاری پھر ایک بات ہوگی اس کے بعد وہ تمہارے ہاتھ نہ آئے گا۔ ٹھیک ایک سو اکیس دن کے بعد وہ سایہ جو ایک مکمل وجود ہوگا اور وہ تمہارا غلام ہوگا وہ تمہارے تابع ہوگا جس نے بہت زیادہ کوشش کرلی ہر طریقہ اختیار کرلیا‘ کبھی پھول دینے کےنام پر‘ کبھی چادر اوڑھانے کے نام پر‘ کبھی گفتگو ‘کبھی خوف‘ کبھی شوق‘ کبھی دلفریبی‘ کبھی دلچسپی‘ کبھی دلربائی کبھی دل کشائی‘ کبھی ہوش ربائی تم اس کے کسی فریب کو قریب نہ لانا اور نہ اس کی کسی چیز سے متاثر ہونا اور نہ ہی کسی چیز پر توجہ دینا بس صرف اور صرف اس کے ساتھ چلتے جانا‘ خاموش عمل کے ساتھ تمہارا عمل اس کو متاثر کرے‘ تم اس کے عمل سے متاثر نہ ہونا۔ جب ایک سو اکیس دن تمہارے گزر جائیں گے پھر ایک سو اکیس دن کے بعد تمہیں ایک سچا وجود نصیب ہوگا اور تم حکومتوں‘ بادشاہوں کے غلام نہیں رہوگے‘ حکومتیں بادشاہت تمہاری غلام ہوگی۔ ملک‘ مال‘ سلطنت اور دولت جو تم چاہو گے وہی ہوگا۔افواج تمہارے تابع‘ پھل اور میوے تمہارے پاس صحت اور تندرستی پانے کے لیے جو ٹوٹکہ‘ جو علاج معالجہ اور جو صحت مندی کا راز تم چاہو گے وہ تمہیں ملے گا۔ بس! ایک عقلمندی کا ثبوت یہ دینا اس جن سے کبھی ہاتھ نہ ملانا‘ مصافحہ نہ کرنا کیونکہ ہاتھ ملاتے ہی وہ جن تم سے تمہارا عمل چھین سکتا ہے۔ بس! ساری زندگی یہ اب تمہارا ہے تم اس کے حاکم ہو اور اس میرے دوست نے ایک بات اور بھی کہی۔ ہاں یاد رکھنا! اس کو کبھی آزاد نہ کرنا‘ یہ تمہیں بہت چکنی چپڑی باتیں سنائے گا‘ بتائے گا اور تم سے بہت وعدے کرے گا لیکن اس کے کسی وعدے پر توجہ نہ کرنا۔ بس!ہر بات میری مان کرچلنا‘ اگر اس کی ایک مان لی تو پھر میں تمہاری کسی چیز کا ذمہ دار نہیں ہوں۔
بس پھر کیا تھا اور میںپاگل ہوگیا ‘ میرے دن رات اس جن کو بلانے میں گزرنے لگے اور اس نے مجھے عمل کرایا اکتالیس دن کے بعد وہ چیز محسوس نہ ہوئی جو اس نے کہی تھی جب میں نے اس سے تذکرہ کیا کہنے لگا تیرے عمل میں کوئی کمی ہے کوئی بات نہیں اس کی کمی اکیاون دن میں پوری ہوجائے گی‘ اکیاون دن کے بعد مجھے کچھ احساس تو ہوا لیکن وہ چیز نہ ملی جو اس نے وعدہ کیا تھا حالانکہ اس نے مجھ سے کچھ نہ لینے کا وعدہ کیا تھا اور اسے میں نے کچھ نہیں دیا تھا لیکن مختلف حیلے بہانے سے اس نے مجھ سے بہت سا مال اور چیزیں لے لیں اب میں خالی ہوگیا تھا‘ باپ کی میراث میں بچا ہوا ایک مکان تھا جو میں نے کرائے پر دیا ہوا تھا جس کے کرائے سے گھر کا دال دلیہ چلتا تھا وہ میں نے بیچ دیا اوربیچ کر میں نے اسے دے دیا۔ اکتہر دن بھی گزر گئے لیکن وہ وعدے پورے نہ ہوئے‘ مجھے ایک احساس تو تھا کہ کوئی چیز ہے جن ہے‘ روح ہے بدروح ہے جو کہ میرے اردگرد ہے لیکن میں اس کے اصلی اور سچے وجود کو نہ پاسکا۔ میں مایوس ہوگیا لیکن ہر بار ان کی تسلیاں اور ایک سو اکیس دن کے بعد مجھے ملنے والی دولت‘ اقتدار اور حکومت کے وعدے میں پھر اپنی حالت پر پہنچ جاتا اور اپنی کیفیت پر فکر مند ہوجاتا حتیٰ کہ اس طرح کرتے کرتے ایک سو ایک دن بھی گزر گیا۔ جب اس کے بعد بھی کچھ وجود مجھے نہ ملا تو میں مایوس ہوگیا اور میرے دل میں ایک کھٹکا پیدا ہوا کہ جس طرح سونا بنانےکے معاملے میں میرے ساتھ دھوکہ ہوا تھا لیکن وہ خودہی مجھے کہنے لگے کہ اب تو چند دن باقی ہیں محنت کرلو الغرض میں چند دن کے مزید وعدے کے بعد اپنے عمل میں مشغول ہوگیا ۔ٹھیک ایک سو اکیس دن کے بعد جب میں ان کے گھر گیا جو ہمارے گھر سے دوسرے محلے میں رہتے تھے ان کا دروازہ کھٹکھٹایا اندر سے بچہ باہر آیا موصوف بچے کے نانا تھے‘ بچے سے پوچھا بچے نے بتایا کہ وہ تو دوسرے شہر میں گئے ہوئے ہیں‘ چند دنوں تک آجائیں گے مجھے حیرت ہوئی ان کا میرا وعدہ تھا کہ ایک سو اکیس دن کے بعد وہ مجھے اس جن سے ملاقات کروائیں گے۔ ہمارا عہد و پیمان ہوگا وعدہ باقاعدہ شاہ جنات اور حضرت سلیمان علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قسم کے ساتھ پورا کیا جائے گا۔ لیکن وہ ایسے
غائب ہوگئے کہ جیسے آسمان نے اٹھا لیا یا زمین نگل گئی اب مجھے احساس ہوا کہ میرے ساتھ یہ سونا بنانے کے نسخہ سے بھی بڑا دھوکہ ہوا۔ اب میں دن رات ان کے گھر کے چکر لگاتا ہوں ‘کبھی گھر کی خاتون کا پیغام ملتا‘ کبھی بچہ کبھی گھنٹوں نہ بچہ ‘نہ خاتون میں دروازہ کھٹکھٹاتا رہتا ‘گلی میں بیٹھا رہتا۔ نہ کبھی وہ ملا‘ نہ اس کا وجود‘ لیکن مجھے فائدہ تو ہوا نہیں‘ مکان بھی چلا گیا‘ رزق بھی چلا گیا اور جس مکان کے کرائے سے میرے گھر کا کچن چلتا تھا وہ بھی بند ہوگیا‘ مقروض تو پہلے بھی تھا اور مقروض بھی ہوگیا اور مفلس بھی‘ اور تنگدستی انتہا درجے تک بڑھتی چلی گئی۔ یہاں تک بات رہتی تو شاید قابل برداشت ہوتی لیکن بات اس سے بھی آگے نکل گئی وہ دراصل جن جس کو میں تابع کرنا چاہتا تھا وہ تابع تو نہ ہوا لیکن میں اسے چھیڑ بیٹھا عمل تھا تو ٹھیک لیکن نامکمل۔اب میرے ساتھ ایک نئی مصیبت شروع ہوئی اور وہ مصیبت کہ دن رات اس جن کی چھیڑچھاڑ مصائب پریشانیاں‘ مشکلات اور شیطانیاں شروع ہوگئیں‘ ظلم میرے ساتھ یہ ہوا کہ کوئی چوڑا کالا اور گندا جن تھا جس کو تابع کرانے کیلئے وہ سارا عمل کیا گیا تھا وہ ایسا خبیث‘ غلیظ ‘گندا اور شیطان جن ہے کہ جس نے میرے گھر کی عزتوں کو بھی تار تار کردیا اور حرمتوں کو بھی ویران کردیا۔ وہ ایسا غلیظ اور خبیث ہے کہ دن رات مجھے ستاتا ‘کبھی میری شکل میں کبھی کسی اورمرد کی شکل میں میری بیوی کو ہمیشہ ناپاک کرتا رہتا ہے اور یہ سلسلہ آج کا نہیں اس کو سالہا سال ہوگئے ہیں اور اس نے مجھے پریشان کیا ہوا ہے۔ میں نے دنیا کا کوئی عامل نہیں چھوڑا‘ جلتی پر تیل کا کام یہ ہے کہ عامل نے مزید مجھ سے مال رقم اور پیسے لیے ایک تومیں پہلے ہی خالی تھا اور دوسرا مزید انہوں نے خالی کردیا۔ میرا من بھی خالی‘ تن بھی خالی کشکول بھی خالی گھر بھی خالی اور پیٹ بھی خالی اب میرے اندر ایک ہوس ہے اور پریشانی ہے کہ کسی طرح اس جن سے میرا چھٹکارا ہوجائے جس جن کو میں چھیڑ تو بیٹھا ہوں اب اس سے جان نہیں چھڑوا پارہا اور میں اپنی پریشانیوں میں روز بروز بڑھتا چلا جارہا ہوں۔ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں